(۱۷)معیار العلم(۱۸) محک النظر (۱۹)میزان العمل۔فلسفہ:(۲۰)مقاصد الفلاسفۃ۔
(۲۱)تہافۃ الفلاسفۃ(۲۲) المنقذ من الضلال والمفصح عن الاحوال(۲۳) إلجام العوام عن علم الکلام(۲۴) الإقتصاد فی الاعتقاد(۲۵) المستظہری فی الرد علی الباطنیۃ(۲۶) فضائح الاباحیۃ وحقیقۃ الروح (۲۷) الرسالۃ القدسیۃ(۲۸) تفرقۃ بین الاسلام والزندقۃ(۲۹) مواہم الباطنیۃ(۳۰) القول الجمیل فی رد علٰی من غیر الانجیل(۳۱) القسطاس المستقیم۔
(۳۲)منھاج العابدین الٰی جنَّۃ ربِّ العالمین (۳۳)کیمیائے سعادت(۳۴) احیاء علوم الدین(۳۵) القصد الاقصٰی(۳۶) اخلاق الابرار(۳۷) جواہرالقرآن (۳۸) جواہر القدس فی حقیقۃ النفس(۳۹) مشکوٰۃ الانوارفی لطائف الاخیار(۴۰) مزاج السالکین (۴۱)نصیحۃ الملوک(۴۲) بدایۃ الھدایۃ(۴۳) ایُّھا الولد۔
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی بعض مشہور کتب کے نام یہ ہیں:
(۴۴)المقصد الاسنٰی فی شرح اسماء الحسنٰی(۴۵)اربعین (۴۶)المرشد الامین(۴۷) تلبیس ابلیس
(علامہ ابن جوزی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے بھی اسی نام سے ایک کتاب لکھی ہے)
(۴۷)قانون الرسول(۴۹) عجائب صنع اللہ (۵۰)القربۃ الٰی اللہ،(۵۱) المجلس الغزالیۃ(۵۲) تنبیہ الغافلین(۵۳) الفرق بین الصالح وغیر الصالح(۵۴) مکاشفۃ القلوب(۵۵) اسرار الحروف والکلمات۔
حضرت سیِّدُنا اما م غزالی علیہ رحمۃ اللہ الوالی کا مقام ومرتبہ:
حضرت سیِّدُنا علاَّمہ اسماعیل حقِّی علیہ رحمۃ اللہ الجلِّی سورۂ طٰہٰ ، آیت نمبر ۱۸کے تحت (تفسیر روح البیان، ج۵، ص۳۷۴۔ ۳۷۵ پر)نقل فرماتے ہيں:حضرت سیِّدُنا امام راغب اصفہانی قدِّس سرہ، الرَّ بَّانی نے محاضرات میں ذکر فرمایاکہ صاحبِ حزب البحر عارف باللہ حضرت سیِّدُنا امام شاذلی علیہ رحمۃ اللہ الوالی فرماتے ہیں :''مَیں مسجد اقصیٰ میں محو ِ آرام تھا کہ خواب میں دیکھا مسجد اقصیٰ کے باہرصحن کے درمیان میں ایک تخت بچھا ہوا ہے اورلوگوں کا ایک جمعِ عظیم گروہ در گروہ داخل ہو رہا ہے، میں نے پوچھا :''یہ جمِّ غفیر کن لوگوں کا ہے ؟ مجھے بتايا گیا :''یہ انبیاء ورُسُلِ کرام علٰی نبینا وعلیہم الصلٰوۃ والسلام ہیں جوحضرت سیِّدُنا حسین حلاج رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ سے ظاہر ہونے والی ایک غلط بات پر ان کی سفارش کے لئے حضرت سیِّدُنامحمدمصطفی صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی بارگاہ میں حاضرہیں۔'' پھر میں نے تخت کی طرف دیکھا توحضور نبئ کریم، ر ء ُ وف رحیم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم اس پر جلوہ فرماہیں اور دیگر انبیاء