لباب الاحیاء (احیاء العلوم کا خلاصہ) |
حجۃ الاسلام حضرت سیِّدُنا امام محمد غزالی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے بے شمار شاگرد تھے جن میں سے اکثر اپنے وقت کے متبحر عالم، فقیہ، محدث، مفسر اور مصنف کی حیثیت سے معروف تھے ۔آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے شاگردانِ گرامی میں محمد بن تومرت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ،علامہ ابو بکر عربی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ، قاضی ابو نصر احمد بن عبد اللہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ، امام ابو سعید یحیی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ، ابو طاہر رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ، امام ابراہیم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ، ابو طالب عبد الکریم رازی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ،جمال الاسلام ابو الحسن علی بن مسلم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ۔
مدرسہ نظامیہ میں تدریس :
۴۷۸ھـ میں جب حضرت سیِّدُنا امام الحرمین رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا وصال ہو گیا تو حضرت سیِّدُنا امام غزالی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ملک شاہ سلجوقی کے وزیر نظامُ الملک کے پاس تشریف لے گئے۔اس کی مجلس ان دنوں اہل علم کی مجلس ہوتی تھی۔ وہاں آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ نے مختلف علماء سے مناظرے کئے، آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ان پر غالب آئے اورسارے عالَم میں مشہور ہوگئے۔ وزیر نظامُ الملک نے بغداد میں مدرسہ نظامیہ کی بنیاد رکھی اورآپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ۴۸۴ھـمیں وہاں استاذ مقرر ہوئے، لوگوں میں آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو بہت مقبولیت اور احترام حاصل ہوا۔ حضرت سیِّدُنا اما م غزالی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ چار سال بغداد میں تدریس وتصنیف میں مشغول رہے۔ پھر آپ نے تدریس کے لئے اپنے بھائی کو اپنا قائم مقام بنایا او رخود حج کے ارادے سے مکہ معظمہ روانہ ہو گئے۔
دنیاسے بے رغبتی :
پھرحضرت سیِّدُنا اما م محمد غزالی علیہ رحمۃ اللہ الوالی کا دل دُنیا سے اُچاٹ ہوگیا اور مکمل طور پر فکر ِآخرت میں منہمک ہوگئے اور ۴۸۹ھـ میں دمشق پہنچے اور کچھ دن وہاں قیام فرمایا۔پھر ایک عرصہ بیت ُ المقدَّس میں گزارا۔آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ دوبارہ دمشق واپس تشریف لائے اور جامع دمشق(یعنی جامع اُموی) کے مغربی منارے پر ذکرو فکر اور مراقبے میں مشغول رہے(یہ شام کی ایک بڑی یونیورسٹی ہے)۔ امام غزالی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ شام میں تقریباً دس سال رہے ۔پھر حجاز ،بغداد اور نیشا پور کے درمیان سفر جاری رہا۔ بالآخرآپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ طوس واپس تشریف لائے اور اپنے گھر کو لازم پکڑ لیا اور تادمِ آخر وعظ ونصیحت،عبادت اور تدریس میں مشغول رہے۔
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی تصانیف :
حضرت سیِّدُنااما م محمد غزالی علیہ رحمۃ اللہ الوالی نے کئی علوم و فنون میں سینکڑوں کتب تصنیف کیں، جن میں سے چند کے نام یہ ہیں:
فقہ شافعی :
(۱)تعلیقہ فی فروع المذہب(۲) بیان القولین(۳) الوجیز فی الفروع(۴) الوسیط المحیط