(ترجَمۂ کنزالایمان : اور سچوں کے ساتھ ہو( پ 11 ، التوبۃ:119)) صُوفیاء فرماتے ہیں کہ انسانی طبیعت میں اخذ یعنی لے لینے کی خاصیَّت ہے۔حَریص کی صحبت سے حرص ،زاہد کی صُحبت سے زُہد وتقوٰی ملے گا۔ خیال رہے کہ خُلَّت دلی دوستی کو کہتے ہیں جس سے مَحَبَّت دل میں داخِل ہو جاوے۔ یہ ذکر دوستی ومَحَبَّت کا ہے کسی فاسِق وفاجِر کو اپنے پاس بٹھا کرمُتَّقی بنا دینا تبلیغ ہے ۔حُضُورِ انور( صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) نے گنہگاروں کو اپنے پاس بلا کر مُتّقیوں ( یعنی پرہیزگاروں) کاسردار بنا دیا۔
( مراٰۃ المناجیح ج 6 ص 599)
آپ کے قدموں میں گر کر موت کی یامصطَفٰے آرزو کب آئیگی بر بے کس و مجبور کی
ایمان کی حفاظت کیلئے الگ تھلگ رہنے والا
ایک شخص سب سے الگ تھلگ رہتا تھا۔حضرت سیِّدُنا ابودَرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کے پاس تشریف لا کر جب اِس کا سبب دریافت کیا تو اُس نے کہا:'' میرے دل میں یہ خوف بیٹھ گیا ہے کہ