دل میں ہو یاد تِری گوشہئ تنہائی ہو
آستانے پہ تِرے سر ہو اَجَل آئی ہو
پھر تو خَلوَت میں عجب انجمن آرائی ہو
اور اے جانِ جہاں تُو بھی تماشائی ہو
ایمان لوٹنے کیلئے چِھینا جھپٹی!
آہ!نہ جانے ہمارا کیا بنے گا!موت لمحہ بہ لمحہ قریب آ رہی ہے،قَبْر کی منزل کی جانِب برابر آگے کُوچ جاری ہے۔تصوُّر کیجئے کہ ہم گویا بڑی احتیاط کے ساتھ ایمان کوبحفاظت سینے سے چِمٹائے ہوئے ہیں، ایک طرف نفسِ اَمّارہ ایمان پر جَھپَٹ رہا ہے، تو دوسری طرف شیطان پَینتر ے بدل بدل کروار کر رہا ہے ، تیسری طرف بدمذہب ایمان پرکَمند ڈالنے میں مصروف ہیں توچوتھی طرف سے دنیا کی بے جا مَحَبَّت ایمان کے دَرپَے