ہے ۔ افسوس ! صدکروڑافسوس ! اس کے باوُجُود ہم بُرے دوستوں سے باز نہیں آتے ، گپ شپ کی بیٹھکوں سے خود کو نہیں بچاتے ، مذاق مسخریوں ، اور غیر سنجیدہ حرکتوں کی عادتوں سے پیچھا نہیں چُھڑاتے۔ آہ! بُری صحبت کی نُحُوست ایسی چھائی ہے کہ لمحہ بھر کیلئے بھی تنہائی میں یاد ِ الہٰی عَزَّوَجَلَّ کرنے کو جی نہیں چاہتا ۔ ایمان کی حفاظت کی اگر چِہ چاہت ہے تاہم اِس کیلئے بُرے دوست چھوڑنے بلکہ کسی قسم کی قربانی دینے کی ہِمّت نہیں۔ یادرکھئے! بُرا دوست ایمان کیلئے باعثِ نقصان ثابت ہو سکتا ہے۔ہمارے پیارے پیارے آقا مکی مدنی مصطَفٰے صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے: ''آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے اُسے یہ دیکھنا چاہئے کہ کس سے دوستی کرتا ہے۔''