کفریہ کلِمات کے بارے میں سوال جواب |
پیدا ہو نے اور پھر بَہُت بڑے امتحان میں مبتَلا ہونے کی آرزو کر رہا ہے!میری یہ بات شاید وُہی شخص سمجھ سکتا ہے جو'' بُرے خاتمے کے خوف '' میں مُبتلا ہو۔ ایک خائف بُزُرگ حضرتِ سیِّدُنافُضَیل بن عیاض رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے فرمان کا خُلاصہ ہے:'' مجھے بڑے سے بڑے نیک بندے پر بھی رشک نہیں آتا ، جوکہ قِیامت کی ہولناکیوں کا مُشاہَدہ کریگا،مجھے صِرف اُس پر رَشک آتا ہے جو ''کچھ بھی ''نہ ہو“۔ (یعنی پیدا ہی نہ ہو)
(حِلیَۃُ الاولیاء ج8 ص 93رقم 11470مُلَخَّصاً)
اللہُ رَبُّ الْعِزَّت عَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری مغفِرت ہو۔
اٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
کاش ! کہ میں دُنیا میں پیدا نہ ہُوا ہو تا آہ !سَلبِ ایماں کا خوف کھا ئے جا تا ہے قبر و حَشر کا سب غم ختم ہو گیا ہو تا کا ش ! میری ماں نے ہی مجھ کو نہ جنا ہوتا
امیرُالْمُؤمِنِین حضرتِ سیِّدُنا فاروقِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے غَلَبۂ خوف کے وَقت فرمایا: کاش ! میری ماں نے ہی مجھ کو نہ جنا ہوتا!
(الطَّبقاتُ الکُبریٰ لابنِ سعد ج3 ص 274 )