کفریہ کلِمات کے بارے میں سوال جواب |
انکار کرنا اور اپنی تأوِیلاتِ باطِلَہ و تَوَہُّماتِ عاطِلہ (یعنی جھوٹی تاویلوں اور خالی وَہموں) کو لے مرنا۔نہ ہرگز ہرگز ان تاویلوں کے شَوشے انہیں کُفْرسے بچائیں گے ،نہ مَحَبَّتِ اسلام و ہمدرد ی کے جھوٹے دعوے کا م آئیں گے ۔۔۔۔۔ اور لُزُومی یہ کہ جو بات اس نے کہی عینِ کُفْرنہیں مگرمُنْجِربِکُفر (یعنی کُفْر کی طرف لے جانے والی ) ہوتی ہے، یعنی مَآلِ سُخَن ولازِمِ حُکْم کوترتیبِ مُقدَّمات و تَتْمِیم ِتَقریبات کرتے لے چلئے تو انجامِ کار اس سے کسی ضَرورئ دین کا انکار لازِم آئے۔"
(فتاوٰی رضویہ ج 15 ص 431)
اعلیٰ حضرت کے فتوے کا آسان لفظوں میں خلاصہ
سُوال:سرکارِ اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے مبارَک فتوے کے بیان کردہ اقتِباس کاآسان لفظوں میں خلاصہ کر دیجئے۔
جواب:ميرے آقا اعلیٰ حضرت، امامِ اَہلِ سنّت، مُجدِّدِ دین وملّت مولانا شاہ امام اَحمد رضا خان عليہ رحمۃُ الرَّحمٰن اپنے مبارَک فتوے کے مذکورہ اقتِباس میں ایمان و کفر کی تعریف بیان کرنے کے بعد کفر کی دو اقسام لُزُوم و اِلتِزام(اِلْ۔تِ۔زام) کا ذکر کرتے