جواب:ضَروریاتِ دین ، اسلام کے وہ اَحکام ہیں ،جن کو ہر خاص و عام جانتے ہوں، جیسیاللہ عَزَّوَجَلَّ کی وَحدانِیّت(یعنی اس کا ایک ہونا)، انبِیائے کرام عَلَیْہمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کی نُبُوَّت،نَماز، روزے ، حج ، جنَّت، دوزخ ، قِیامت میں اُٹھایا جانا ، حساب و کتاب لینا وغیرھا۔ مَثَلاً یہ عقیدہ رکھنا (بھی ضروریاتِ دین میں سے ہے)کہ حُضُوررحمۃٌ لِّلْعٰلمین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ''خاتَمُ النَّبِیِّین ''ہیں حُضُورِاکرم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے بعد کوئی نیا نبی نہیں ہو سکتا ۔ عوام سے مُراد وہ مُسلمان ہیں جو عُلَماء کے طبقہ میں شُمار نہ کئے جاتے ہوں مگر عُلَماء کی صُحبت میں بیٹھنے والے ہوں اورعِلمی مسائل کا ذَوق رکھتے ہوں۔ وہ لوگ مُراد نہیں جو دُور دراز جنگلوں پہاڑوں میں رہنے والے ہوں جنہیں صحیح کَلِمہ پڑھنا بھی نہ آتا ہو کہ ایسے لوگوں کا ضَرورياتِ دین سے ناواقِف ہونا اِس دینی ضَروری کو غیرضَروری نہ کردے گا۔ البتّہ ایسے لوگوں کے مسلمان ہونے کے لئے یہ بات ضَروری ہے کہ ضَرور یا تِ دین کے مُنکِر(یعنی انکار کرنے والے) نہ ہوں اور یہ عقیدہ رکھتے ہوں کہ اسلام میں جو کچھ ہے حق ہے ۔ان