میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!قول کا کفر ہونا اور بات اور قائل (یعنی کہنے والے)کو کافِر مان لینا اور بات ہے۔کفرِ لُزومی (جسے فِقہی کُفر بھی کہتے ہیں )کے مُرتکِب کو بھی اگر چِہ فُقَہائے کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السّلام کافر کہتے ہیں۔مگر عُلمائے مُتَکَلِّمِین رَحِمَہُمُ اللہُ المُبین کُفرِ لُزومی والے کی تکفیر نہیں کرتے۔'' کُفرِاِلتِزَامی (کی تعریف )یہ (بیان کی گئی ہے )کہ ضَروریاتِ دین سے کسی شئے کا تَصرِیحاً (یعنی صاف صاف )خِلاف کرے یہ قَطْعاً اِجماعاً (یعنی سب کے نزدیک)کُفرہے۔''عُلَمائے مُتَکَلِّمین رَحِمَہُمُ اللہُ المُبین کا طریقہ ہی زیادہ مُحتاط ہے۔ میرے آقا اعلیٰ حضرت ، اِمامِ اَہلسنّت ، مولیٰنا شاہ امام اَحمد رضا خان عليہ رحمۃُ الرَّحمٰن فتاوٰی رضویہ جلد15 میں کُفرِیَّہ کلمات پر فُقَہا ئے کرام رَحِمَہُمُ اللہُ