کفریہ کلِمات کے بارے میں سوال جواب |
اِس صِفَت کے اس نام کے ساتھ مشہور ہوئے کہ ان کے کُفرِ باطِنی پر قرآن ناطِق ہوا، نیز نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اپنے وسیع عِلم سے ایک ایک کو پہچانا اور فرما دیا کہ یہ مُنافِق ہے۔اب اِس زمانہ میں کسی خاص شخص کی نسبت، قطع کے ساتھ(یعنی یقینی طور پر) مُنافِق نہیں کہا جاسکتا، کہ ہمارے سامنے جو دعوئ اسلام کرے ہم اس کو مسلمان ہی سمجھیں گے، جب تک اس سے وہ قول یافِعل جو مُنافِئ ایمان(یعنی ایمان کے خلاف) ہے نہ صادِر ہو۔
( بہارِ شريعت حصّہ اوّل ص 96)
مُنافَقت کی دوسری قسم نِفاقِ عملی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ وہ کام کرے جو مسلمانوں کے شایانِ شان نہ ہومُنافِقین کے کرتوت ہوں جیسا کہ ر سولِ اکرم،نُورِ مُجَسَّم، شاہِ بنی آدم،نبیِّ مُحتَشَم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عظیم ہے::مُنافِق کی تین نشانیاں ہیں(1) جب بات کرے تو جھوٹ بولے(2) جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے اور (3)جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو اس میں خِیانت کرے۔
(صَحِیحُ البُخارِیّ ج1 ص 24حدیث 33 )