کفریہ کلِمات کے بارے میں سوال جواب |
جاتا ہے حتّٰی کہ اس میں سُوئی کی نوک جتنی بھی نِفاق کے لیے گُنجائش باقی نہیں رہتی اور کبھی اس پر ایسی گھڑی وارِدہوتی ہے کہ وہ مُنافَقَت سے پُر ہو جاتا ہے اور اس میں سُوئی کی نوک جتنی جگہ بھی ایمان کے لیے باقی نہیں بچتی۔
(اِحیاءُ العلوم ج4 ص 231 مُلَخَّصاً)
اللہُ رَبُّ الْعِزَّت عَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری مغفِرت ہو۔
اٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
مِرا دل ہو پُر حُبِّ جاناں سے یا رب میں دُنیا سے جس دم چلوں جاں سے یا رب بچا ہر گھڑی جُرم و عِصیاں سے یا رب نہ خالی ہو دل میرا ایماں سے یا رب
جھوٹی خوشامد سے دینداری جاتی رہتی ہے!
صدرُ الشَّریعہ،بدرُ الطَّریقہ حضرتِ علامہ مولیٰنامفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القوی ارشاد فرماتے ہیں: نفاق کہ زَبان سے دعوئ اسلام کرنا اور دل میں اسلام سے انکار، یہ بھی خالِص کفر ہے، بلکہ ایسے لوگوں کے لیے جہنَّم کا سب سے نیچے کا طبقہ ہے۔حُضُورِاقدس صلی اللہ تعالیٰ علہ وسلم کے زمانۂ اقدس میں کچھ لوگ