میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دل کو '' قَلْب '' اِسی لئے کہتے ہیں کہ یہ جب دیکھو مُنقَلِب(مُن۔قَ۔لِب) ہوجاتا یعنی بار بار بدلتا رہتا ہے، رات کودل میں آتا ہے کہ کل سے خوب عبادتیں اور رِیاضتیں کروں گا مگرصبح کو یِہی دل بدل کر گناہوں كے دَلدَل میں ڈالدیتا ہے۔ کبھی دل پر خوفِ خدا سے کپکپی طاری ہو جاتی اور آنکھوں سے آنسو جاری ہو جاتے ہیں تو کبھی گناہوں کی ایسی ضِد چڑھ جاتی ہے کہ َالامان وَالحفیظ۔ حضرتِ سیِّدُنا حُذَیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو کہ مُنافِقین اور اَسبابِ نِفاق کے علم کے ماہر تھے۔آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمایا کرتے: دل پر کبھی تو ایسی گھڑی آتی ہے کہ وہ ایمان سے بھر