Brailvi Books

کتابُ العقائد
50 - 64
بنالیا فردہ بن مسیک نے جو کہ وہاں کے عامل تھے اور قبیلہ مراد سے تعلق رکھتے تھے انہوں نے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کو ایک خط لکھ کر مطلع کیا حضرت معاذ اور ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہما اتفاق رائے سے حضرموت چلے گئے جب یہ خبر سرکار صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کو پہنچی تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اس جماعت کو لکھاکہ تم اکٹھے ہوکر جس طرح ممکن ہو اسود عنس کے شر و فساد کوختم کرو اس پر تمام فرمانبرداران نبوت ایک جگہ جمع ہوئے اور مرزبانہ کو پیغام بھیجا کہ یہ اسود عنسی وہ شخص ہے جس نے تیرے باپ اور شوہر کو قتل کیا ہے اس کے ساتھ تیری زندگی کیسے گزرے گی اس نے کہلوا یا میرے نزدیک یہ شخص مخلوق میں سب سے زیادہ دشمن ہے مسلمانوں نے جواباً پیغام بھیجا کہ جسطرح تمہاری سمجھ میں آئے اور جسطرح بن پڑے اس ملعون کے خاتمہ کی سعی کرو چنانچہ مرزبانہ نے دو اشخاص کو تیار کیا کہ وہ رات کو دیوار میں نقب لگا کر اسود کی خواب گاہ میں داخل ہوکر اسے قتل کردیں ان میں سے ایک کا نام فیروز دیلمی تھا جو مرزبانہ کا چچا زاد اورنجاشی کا بھانجا تھا انہوں نے دسویں سال مدینہ منورہ حاضر ہوکر اسلام قبول کیا تھا رضی اللہ عنہ اور دوسرے شخص کا نام دادویہ تھا بہر حال جب مقررہ رات آئی تو مرزبانہ نے اسود کو خالص شراب کثیر مقدار میں پلادی جس سے وہ مدہوش ہوگیا فیروز دیلمی نے اپنی ایک جماعت کے ساتھ نقب لگائی اور اس بدبخت کو قتل کردیا اس کے قتل کرتے وقت گائے کے چلّانے کی طرح بڑی شدید آواز آئی اس کے دروازے پر ایک ہزار پہرے دار ہوا کرتے تھے وہ آواز سن کر اس طرف لپکے مگر مرزبانہ نے انہیں یہ کہہ کر مطمئن کردیا کہ خاموش رہو تمہارے نبی پر وحی آئی ہے ادھر حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اپنی وفات ظاہری سے پہلے ہی خبر دے دی تھی کہ آج رات اسود عنسی مارا گیا ہے اور ایک مرد