کتابُ العقائد |
ان کا ذکر اَدب ،محبت اور توقیر کے ساتھ لازم ہے ان میں سے کسی کے ساتھ بد عقیدگی یا کسی کی شان میں بد گوئی کرنا انتہائی درجہ کی بدنصیبی اور گمراہی ہے۔ وہ فرقہ نہایت بد بخت اور بد دین ہے جو صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم پر لعن طعن کو اپنا مذہب بنائے ان کی عداوت(۱) کو ثواب کا ذریعہ سمجھے۔ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی بڑی شان ہے ان کی ایذا(۲) سے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو ایذا ہوتی ہے۔ کوئی ولی، کوئی غوث، کوئی قطب مرتبہ میں کسی صحابی کے برابر نہیں ہو سکتا۔ تمام صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم جنتی ہیں ۔روز محشر فرشتے ان کا استقبال کریں گے۔
اولیاء اللہ
اللہ کے وہ مقبول بندے جو اس کی ذات و صفات کے عارف (۳)ہوں، اس کی اطاعت و عبادت کے پابند رہیں، گناہوں سے بچیں ، انہیں اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے اپنا قربِ خاص عطا فرمائے ان کو'' اولیاء اللہ ''کہتے ہیں۔ ان سے عجیب و غریب کرامتیں ظاہر ہوتی ہیں مثلاً آن کی آن میں مشرق سے مغرب میں پہنچ جانا ، پانی پر چلنا، ہوا میں اڑنا ، جمادات (۴)و حیوانات سے کلام کرنا، بلائیں دفع کرنا، دور دراز کے حالات ان پر منکشف(۵) ہونا۔ اولیاء کی کرامتیں درحقیقت ان انبیا ء علیھم السلام کے معجزات ہیں جن کے وہ امّتی ہوں۔اولیاء کی محبت دارین(۶) کی سعادت اور رضائے الٰہی کا سبب ہے۔ ان کی برکت سے اللہ تعالیٰ مخلوق کی حاجتیں پوری کرتا ہے۔ ان کی دعاؤں سے خلق (۷)فائدہ اٹھاتی ہے۔ ان کے مزاروں کی زیارت، ان کے عُرسوں کی شرکت سے برکات حاصل ہوتی ہیں۔ ان کے وسیلہ سے دعا کرنا کامیابی ہے۔ مرنے کے بعد مُردوں کو صدقہ ، خیرات، تلاوتِ قرآن شریف، ذکر الٰہی اور دعا
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (۱) دشمنی (۲) تکلیف (۳) پہچاننے والا (۴) پتھر وغیرہ (۵) ظاہر (۶) دونوں جہاں ، دنیا وآخرت (۷) مخلوق