کتابُ العقائد |
اور سب مسلمانوں کو اپنے عفو و کرم سے بخشے ۔آمین۔ جب تمام جنتی جنت میں پہنچ جائیں گے اور دوزخ میں فقط وہی لوگ رہ جائیں گے جن کو ہمیشہ وہاں رہنا ہے۔ اس وقت جنت اور دوزخ کے درمیان مینڈھے کی شکل میں موت لائی جائے گی اور تمام بہشتیوں اور دوزخیوں کو دکھا کر ذبح کر دی جائے گی اور فرمادیا جائے گا کہ اے اہل جنت ! تمہارے لئے ہمیشہ ہمیشہ جنت اور اس کی نعمتیں اور اے اہل دوزخ! تمہارے لئے ہمیشہ عذاب ہے موت ذبح کر دی گئی اب ہمیشہ کی زندگی ہے ،ہلاک و فنا نہیں۔ اس وقت اہل جنت کے فرح و سرورکی نہایت نہ ہوگی(۱) اسی طرح دوزخیوں کے رنج و غم کی۔
ایمان کا بیان
وہ تمام امور جو حضور نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم اللہ تعالیٰ کی طرف سے لائے اور جن کی نسبت یقینی معلوم ہے کہ یہ دین مصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم سے ہیں ان سب کی تصدیق کرنا اور دل سے ماننا ''ایمان ''ہے جیسے اللہ تعالیٰ کی وحدانیت ، تمام انبیاء علیہم السلام کی نبوت، حضور نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کاخاتم النبین ہونا یعنی یہ اعتقاد کہ حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم سب میں آخری نبی ہیں، حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کسی کو نبوت نہیں مل سکتی ، اسی طرح حشر نشر(۲) جنت دوزخ وغیرہ کا اعتقاد اور زبان سے اقرار بھی ضروری ہے۔ مگر حالت اکراہ(۳) میں جبکہ خوف جان ہو اس وقت اگر تصدیق میں کچھ خلل نہ آئے تو وہ شخص مومن ہے اگرچہ اس کو بحالت مجبوری زبان سے کلمہ کفر کہنا پڑا ہو مگر بہتر یہی ہے کہ ایسی حالت میں بھی کلمہ کفر زبان پر نہ لائے۔ گناہ کبیرہ کرنے سے آدمی کافر
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (۱) خوشی کی کوئی انتہا نہ ہوگی (۲) مرنے کے بعدزندہ کرکے اٹھایا جانا (۳) اگر معاذاللہ کلمہ کفرجاری کرنے پر کوئی شخص مجبو رکیا گیا یعنی اسے مارڈالنے یا اس کا عضو کاٹ ڈالنے کی صحیح دھمکی دی گئی کہ یہ دھمکانے والے کو اس بات کے کرنے پر قادر سمجھے توایسی حالت میں اس کو رخصت دی گئی ہے مگر شرط یہ ہے کہ دل میں وہی اطمینان ایمانی ہو جو پیشتر تھا۔