ہوگی نیچے بھی آگ ۔ داہنے بھی آگ بائیں بھی آگ۔ آگ کے سمندر میں ڈوبے ہوں گے۔ کھانا آگ اور پینا آگ ، پہنا وا آگ اور بچھونا آگ، ہر طرح آگ ہی آگ، اس پر گُرزوں کی مار اور بھاری بیڑیوں کا بوجھ ۔ آگ انہیں اس طرح کھولائے (۱)گی جس طرح ہانڈیا ں کھولتی ہیں ،وہ شور مچائیں گے ان کے سروں پر سے کھولتا پانی ڈالا جائے گا جس سے ان کے پیٹ کی آنتیں او بدنوں کی کھالیں پگھل جائیں گی، لوہے کے گُرز مارے جائیں گے جس سے پیشانیاں پچ جائیں گی، مونہوں سے پیپ جاری ہوگی ،پیاس سے جگرکٹ جائیں گے، آنکھوں کے ڈھیلے بہہ کر رخساروں پر آپڑیں گے، رخساروں کے گوشت گر جائیں گے، پاتھ پاؤں کے بال اور کھال گر جائیں گے اور نہ مریں گے، چہرے جل بھن کر سیاہ کالے کوئلے ہو جائیں گے، آنکھیں اندھی اور زبانیں گونگی ہو جائیں گی، پیٹھ ٹیڑھی ہو جائے گی، ناکیں اور کان کٹ جائیں گے ،کھال پارہ پارہ(۲) ہو جائے گی، ہاتھ گردن سے ملا کر باندھ دئيے جائیں گے او رپاؤں پیشانی سے ،آگ پر منہ کے بَل چلائے جائیں گے اور لوہے کے کانٹوں پر آنکھ کے ڈھیلوں سے راہ چلیں گے ،آگ کی لپٹ بدن کے اندر سرایت(۳)کر جائے گی اور دوزخ کے سانپ بچھو بدن پر لپٹے، ڈستے، کاٹتے ہوں گے۔ یہ مختصر حال ہے جو باجمال(۴)ذکر کیا گیا ۔ حدیث شریف میں ہے دوزخ میں ستّر ہزار وادیاں ہیں، ہر وادی میں ستّر ہزار گھاٹیاں ،ہر گھاٹی میں ستّر ہزار اژدہے(۵) اور ستّر ہزار بچھوہیں۔ ہرکافر و منافق کو ان گھاٹیوں میں پہنچنا ضرور ہے۔
حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جُبِّ حُزن سے پناہ مانگو ۔ صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کیا ''جُبِّ حزن '' کیا چیز ہے؟ فرمایا جہنم میں ایک وادی ہے جس سے جہنم بھی روزانہ ستّر ہزار بار پناہ مانگتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے غضب و عذاب سے پناہ دے اور ہمیں