غیظ و غضب کی آواز سننے میں آئے گی ۔اس وقت بدکاروں کو عذاب کا یقین ہوگا اور لوگ گھٹنوں کے بل گر پڑیں گے اور فرشتے ندا کریں گے کہاں ہے فلاں فلاں کا بیٹا !جس نے دنیا میں لمبی امیدیں باندھ کر اپنی زندگی کو بدکاری میں ضائع کیا ۔اب یہ ملائکہ ان لوگوں کو آہنی گُرزوں(۱) سے ہنکاتے (۲)دوزخ میں لے جائیں گے ۔یہ ایک دار ہے جو ظالموں، سرکشوں کے عذاب کیلئے بنایا گیا ہے اس میں گُھپ اندھیری اور تیز آگ ہے۔ کافر اس میں ہمیشہ قید رکھے جائیں گے او رآگ کی تیزی دم بہ دم زیادتی کرے گی، پینے کو انہیں گرم پانی ملے گا اور اس قدر گرم کہ جس سے منہ پھٹ جائے اور اوپر کا ہونٹ سکڑ کر آدھے سر تک پہنچے اور نیچے کا پھٹ کر لٹک آئے ، ان کی قرار گاہ (۳)جحیم (۴)ہے ،ملائکہ ان کو ماریں گے۔ ان کی آرزو(۵) ہوگی کہ وہ کسی طرح ہلاک ہو جائیں اور ان کی رہائی کی کوئی صورت نہ ہوگی، قدم پیشانیوں سے ملا کر باندھ دئيے جائیں گے ، گناہوں کی سیاہی سے منہ کالے ہوں گے، جہنم کے اطراف و جوانب(۶) شور مچاتے اور فریاد کرتے ہوں گے کہ اے مالک(۷) ! عذاب کا وعدہ ہم پر پورا ہو چکا ہے ۔اے مالک علیہ السلام! لوہے کے بوجھ نے ہمیں چکنا چور کر دیا ۔ اے مالک علیہ السلام !ہمارے بدنوں کی کھالیں جل گئیں ۔اے مالک علیہ السلام !ہم کواس دوزخ سے نکال ۔ہم پھر ایسی نافرمانی نہ کریں گے۔ فرشتے کہیں گے دور ہو !اب امن نہیں اور اس ذلّت کے گھر سے رہائی نہ ملے گی اسی میں ذلیل پڑے رہو اور ہم سے بات نہ کرو۔ اس وقت ان کی امیدیں ٹوٹ جائیں گی اور دنیا میں جو کچھ سرکشی وہ کر چکے ہیں اس پر افسوس کریں گے لیکن اس وقت عذر و ندامت (۸)کچھ کام نہ آئے گا، افسوس کچھ فائدہ نہ دے گا بلکہ وہ ہاتھ پاؤں باندھ کر چہروں کے بل آگ میں دھکیل دئيے جائیں گے۔ ان کے اوپر بھی آگ