کوئی زوال و نقصان ۔ جنت کے چمنستان (۱)کے درمیان یاقوت کے قُصور و ایوان(۲) بنائے گئے ہیں ان میں یہ حوریں جلوہ گر(۳) ہیں۔ موتی کی طرح چمکتے خادم ان کے اور جنتیوں کے پاس بہشتی نعمتوں کے جام (۴)اور ساغر(۵) لیے دورے(۶) کر رہے ہیں۔ پروردگار کریم کی طرف سے دم بہ دم انواع و اقسام کے تحفے اور ہدیئے پہنچتے ہیں۔ دائمی زندگی، عیش مدام(۷) عطا کیا گیا۔ ہر خواہش بےدرنگ(۸) پوری ہوتی ہے۔ دل میں جس چیز کا خیال آیا وہ فوراً حاضر ۔کسی قسم کا خوف و غم نہیں۔ ہر ساعت ہر آن نعمتوں میں ہیں۔ جنتی نفیس و لذیذغذائیں، لطیف میوے کھاتے ہیں۔ بہشتی نہروں سے دودھ شراب شہد وغیرہ پیتے ہیں۔ ان نہروں کی زمین چاندی کی، سنگریزے جواہرات کے، مٹی مشک ناب (۹)کی، سبزہ زعفران کا ہے۔ ان نہروں سے نورانی پیالے بھر کر وہ جام پیش کرتے ہیں جن سے آفتاب شرمائے۔ ایک منادی اہل جنت کو ندا کریگا اے بہشت والو ! تمہارے لئے صحت ہے کبھی بیمار نہ ہوگے۔ تمہارے لئے حیات ہے کبھی نہ مرو گے۔ تمہارے لئے جوانی ہے بوڑھے نہ ہوگے۔ تمہارے لئے نعمتیں ہیں کبھی محتاج نہ ہوگے۔ تمام نعمتوں سے بڑھ کر سب سے پیاری دولت حضرت ربّ العزت جل جلالہ کا دیدار ہے جس سے اہل جنت کی آنکھیں بہرہ یاب(۱۰) ہوتی رہیں گی۔ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی میسّر فرمائے ۔ آمین ثم آمین۔