مال کی کثرت ہوگی۔ عرب میں کھیتی، باغ ،نہریں ہو جائیں گی۔ دین پر قائم رہنا مشکل ہوگا۔ وقت بہت جلد گزرے گا۔ زکٰوۃ دینا لوگوں کو دشوارہوگا۔ علم کو لوگ دنیا کیلئے پڑھیں گے ۔ مرد ،عورتوں کی اطاعت کریں گے۔ ماں باپ کی نافرمانی زیادہ ہوگی۔ شراب نوشی عام ہو جائے گی۔ نا اہل سردار بنائے جائیں گے۔ نہر فرات سے سونے کا خزانہ کھلے گا۔ زمین اپنے دفینے اُگل دے گی۔ امانت ،غنیمت سمجھی جائے گی۔ مسجدوں میں شور مچیں گے۔ فاسق ،سرداری کریں گے۔ فتنہ انگیزوں کی عزت کی جائے گی۔ گانے باجے کی کثرت ہوگی ۔ پہلے بزرگوں پر لوگ لعن طعن (۱)کریں گے۔ کوڑے کی نوک اور جوتے کے تسمے باتیں کریں گے۔ دَجّال اور دَابَّۃُ الارض اور یاجُوج ماجُوج (۲) نکلیں گے۔ حضرت امام مہدی رضی ا للہ تعالیٰ عنہ ظاہر ہوں گے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نزول(۳)فرمائیں گے۔ آفتاب(۴) مغرب سے طلوع ہوگا اور توبہ کا دروازہ بند ہو جائے گا۔
سوالات
سوال: دجّال کس کو کہتے ہیں، اس کے نکلنے کا حال بیان فرمائیے؟
جواب: دجّال مسیح کذاب (۵) کا نام ہے۔ اس کی ایک آنکھ ہوگی وہ کانا ہو گا اور اس کی پیشانی پر ک ا ف ر (یعنی کافر) لکھا ہوگا۔ہر مسلمان اس کو پڑھے گا ، کافر کو نظر نہ آئے گا۔ وہ چالیس دن میں تمام زمین میں پھرے گا مگر مکّہ شریف اور مدینہ شریف میں داخل نہ ہو سکے گا۔ ان چالیس دن میں پہلا دن ایک سال کے برابر ہوگا، دوسرا ایک مہینہ کے برابر، تیسرا ایک ہفتہ کے برابر اور باقی دن معمول کے دنوں کے برابر ہوں گے۔ دجّال خدائی کا دعویٰ