نبوّت بہت بلند اور بڑا مرتبہ ہے۔ کوئی شخص عبادت وغیرہ سے حاصل نہیں کرسکتا، چاہے عمر بھر روزہ دار رہے ،رات بھر سجدوں میں رویا کرے ،تمام مال و دولت خدا کی راہ میں صدقہ کردے، اپنے آپ بھی اس کے دین پر فدا (۱) ہو جائے مگر اِس سے نبوت نہیں پا سکتا۔ نبوت اللہ تعالیٰ کا فضل ہے جسے چاہے عطا فرمائے۔
نبی کی فرمانبرداری فرض ہے۔ انبیاء علیہم السلام تمام مخلوق سے افضل ہیں ان کی تعظیم و توقیر فرض اور ان کی ادنیٰ توہین یا تکذیب (۲)کفر ہے۔ آدمی جب تک ان سب کو نہ مانے مو من نہیں ہوسکتا۔ اللہ تعالیٰ کے دربار میں انبیاء علیہم السلام کی بہت عزّت اور مرتبت ہے۔ وہ اللہ تعالیٰ کے پیارے ہیں۔
ان انبیاء علیہم السلام میں سے جو نئی شریعت (۳)لائے ان کو رسول کہتے ہیں۔ تمام انبیاء علیہم السلام اپنی قبروں میں زندہ ہیں جیسے دنیا میں تھے ایک آن کے لئے ان پر موت آئی پھر زندہ ہو گئے ۔ دنیا میں سب سے پہلے آنے والے نبی آدم علیہ السلام ہیں جن سے پہلے آدمیوں کا سلسلہ نہ تھا۔ سب سے پہلے اللہ تعالیٰ نے اُنہیں اپنی قدرت کاملہ سے بے ماں باپ کے پیدا کیا اور اپنا خلیفہ بنایا اور علمِ اسماء (۴) عنایت کیا۔ ملائکہ (۵)کو ان کے سجدے کا حکم کیا۔ انہیں سے انسانی نسل چلی۔ تمام آدمی انہیں کی اولاد ہیں۔ حضرت آدم علیہ السلام سے ہمارے آقا حضورسیِّد عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہٖ وسلم تک اللہ تعالیٰ نے بہت نبی بھیجے قرآن پاک میں جن کا ذکر ہے ان کے اسماء مبارکہ یہ ہیں:
حضرت آدم علیہ السَّلام، حضرت نوح علیہ السَّلام، حضرت ابراہیم علیہ السَّلام، حضرت یوسف علیہ السَّلام، حضرت اسمٰعیل علیہ السَّلام، حضرت اسحٰق علیہ السَّلام، حضرت یعقوب علیہ السَّلام،