Brailvi Books

کتابُ العقائد
15 - 64
اکیلا تمام جہان کا پیدا کرنے والا ہے اسکی بڑی قدرت ہے۔ کوئی ذرّہ بغیر اس کے حکم کے ہِل نہیں سکتا۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

 (۱) مخلوق (۲) وحی کا لغوی معنی پیغام بھیجنا، دل میں بات ڈالنا، خفیہ بات کرنا۔ اصطلاح شریعت میں وحی اس کلام کو کہتے ہیں جو کسی نبی پر اللہ کی طرف سے نازل ہوا ہو۔انبیاء علیھم السلام کے حق میں وحی کی دوقسمیں ہیں (۱)بالواسطہ اور(۲)بلاواسطہ ۔بالواسطہ یعنی کلام ربانی عزوجل فرشتہ کی وساطت سے نبی کے پاس آئے جیسے جبرائیل علیہ السلام کا وحی لانا اوربلاواسطہ یعنی فرشتے کی وساطت کے بغیر بنفس نفیس کلام ربانی عزوجل کو سننا جیسے معراج کی رات حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے سنا اورکوہ طور پر حضرت موسیٰ علیہ السلام نے سنا۔اسی طرح نبی کو خواب میں جو چیز بتائی جائے وہ بھی وحی ہے جیسے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو خواب میں حضرت اسماعیل علیہ السلام کی قربانی کا حکم ہوا ۔ (ملخص از نزھۃ القاری شرح صحیح بخاری ج ۱ ص ۲۳۴ مطبوعہ فرید بک اسٹال اردو بازار لاہور ۔ بہار شریعت حصہ اول جلد اول ص ۱۰ مطبوعہ مکتبہ رضویہ آرام باغ کراچی )(۳) سیرت ،مزاج(۴) نفرت دلانے والی (۵) غیب کے لغوی معنی ہیں پوشیدہ ۔اورعلم غیب سے مراد وہ چھپی ہوئی باتیں ہیں جو حوا س خمسہ اور اندازے سے معلوم نہ ہوسکیں اورجن کے بارے میں اللہ تعالی نے اپنے انبیاء کرام علیھم السلام کو خبردی ہے ۔(۶) بندگی ،حکم ماننا
نبوّت کا بیان
    اللہ تعالیٰ نے خلق (۱) کی ہدایت اور رہنمائی کے لئے جن پاک بندوں کو اپنے احکام پہنچانے کے واسطے بھیجا ان کو ''نبی ''کہتے ہیں، انبیاء علیہم السلام وہ بشر ہیں جن کے پاس اللہ تعالیٰ کی طرف سے وحی(۲)آتی ہے ۔یہ وحی کبھی فرشتہ کی معرفت آتی ہے کبھی بے واسطہ۔ انبیاء علیہم السلام گناہوں سے پاک ہیں ان کی عادتیں ،خصلتیں(۳)نہایت پاکیزہ ہوتی ہیں۔ ان کا نام، نسب، جسم، قول، فعل، حرکات، سکنات سب سے اعلیٰ درجہ کے اور نفرت انگیز (۴) باتوں سے پاک ہوتے ہیں، انھیں اللہ تعالیٰ عقل کامل عطا فرماتا ہے۔ دنیا کا بڑے سے بڑا عقلمند ان کے عقل کے کروڑویں درجہ تک بھی نہیں پہنچ سکتا۔ انہیں اللہ تعالیٰ غیب(۵) پر مطّلع فرماتا ہے وہ رات دن اللہ تعالیٰ کی اطاعت ۔ (۶)و عبادت میں مشغول رہتے ہیں اور بندوں کو اللہ تعالیٰ کے حکم پہنچاتے اور اس کا رستہ دکھاتے ہیں۔
Flag Counter