افسوس !آج کل خودکُشی کا رُجحان(رُجْ۔حان) بڑھتا چلا جا رہا ہے ۔ ایک اخباری رَپورٹ میں ہے،'' جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر ''کے فراہَم کردہ اَعداد وشُمار کے مطابق1985 میں 35افراد نے خود کُشی کی تھی اور اس کی تعدادبڑھتے بڑھتے نوبت یہاں تک پہنچی کہ 2003 میں 930 افراد نے خود کُشی کی ۔ان وارِداتوں کا درد ناک پہلو یہ ہے کہ مرنے والوں میں زیادہ تر کی عمر 16 سے 30سال کے درمیان تھی ۔'' ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستا ن'' کی رَپورٹ کے مطابِق6ماہ میں یعنی جنوری سے جون 2004 کے عرصے میں 1103افراد نے خودکُشی کی کامیاب اور ناکام کوشِشیں کیں، ان میں بچّو ں کا تَناسب 46.5 فیصد تھا!گویا آدھوں آدھ بچّے تھے۔ ان بچّوں نے خودکُشی کیلئے جو طریقے اختیار کئے وہ یہ ہیں : 21 نے زَہریلی گولیاں کھائیں ، 11نے زَہر کھایا، 8 پھندے سے جھُول گئے ، 2 نے خود کوآگ لگا دی ، ایک نَہَر