خود کُشی کا علاج |
وَلَا تَقْتُلُوْۤ ا اَنْفُسَکُم(یعنی اور اپنی جانیں قتل نہ کرو)کے تَحت حضرتِ علامہ مو لیٰنا سیّد محمد نعیم الدین مُراد آبادی علیہ رحمۃُ اللہِ الہادی'' خَزائنُ العِرفان'' میں فرما تے ہیں :مسئلہ:اس آیت سے خود کُشی کی حُرمَت (یعنی حرام ہونا ) بھی ثابِت ہو ئی ۔ پارہ2 سورۃُ البقرۃ آیت نمبر195میں ارشادِ ربّانی ہے: ۔
وَ اَنۡفِقُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللہِ وَلَا تُلْقُوۡا بِاَیۡدِیۡكُمْ اِلَی التَّہۡلُکَۃِ ۚۛ وَاَحْسِنُوۡا ۚۛ اِنَّ اللہَ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیۡنَ ﴿۱۹۵﴾
تر جَمَۂ کنزالایمان :اور اللہ عَزَّوَجَلَّ کی راہ میں خرچ کرو اور اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ پڑو اور بھلائی والے ہو جاؤ۔ بیشک بھلائی والے اللہ عَزَّوَجَلَّ کے محبوب ہیں۔ (پ ۲ البقرۃ ۱۹۵)
اِس آیتِ مُقدّسہ کی تفسیر ''خَزائنُ العِر فان'' میں یوں ہے:'' راہِ خدا عَزَّوَجَل َّمیں اِنفاق ( یعنی راہِ خداعَزَّوَجَلَّ میں خرچ) کاترک بھی سببِ ہلاکت ہے اور اِسرافِ بے جا (یعنی بے جا فُضُول خرچی ) بھی اور اِسی طرح وہ چیز بھی جو خطرہ وہَلاک کا باعِث ہوان سب سے باز رہنے کا حکم ہے ،حتّٰی کہ بے ہتھیار میدانِ