خود کُشی کا علاج |
مسلمان تھا کیونکہ عرف میں فاجر کا اِطلاق گناہ گار مسلمان پر ہوتاہے لیکن یہ قطعی نہیں۔قرآنِ مجید میں ہے : (پ۳۰،الانفِطار:۱۴) (ترجَمہ : بے شک کافر جہنَّم میں ہیں ) اور فرمایا : (پ۳۰، اَلمُطَفِّفِین:۷) (ترجَمۂ کنزالایمان:بے شک کافروں کی نامۂ اعمال سجّین میں ہیں ) جَلالَین میں دونوں آیتوں کی تفسیر ، كُفّار سے کی ہے ۔اس لیے اس حدیث میں بھی فاجر سے اگر کافر مراد لیا جائے تو کوئی اِسْتِبعاد (یعنی بعید)نہیں۔
(نُزْھَۃُ الْقاری،ج۴ ص۱۷۳، فرید بک اسٹال مرکز الاولیاء لاہور)
قَبولیّت کا دارومدار خاتِمے پر ہے
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! معلوم ہوا کہ بظاہِر کوئی کتنی ہی عبادت ورِیاضت کرے ،دین کی خوب تبلیغ و خدمت کرے ،لیکن اگر دل میں مُنافَقَت اور میٹھے مصطَفٰے صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی عداوت ہو تونیکیوں اور عبادت کی کوئی حقیقت نہیں اور یہ بھی پتا چلا کہ اعمال میں خاتِمے کامکمَّل عمل دَخل ہے ۔چُنانچِہ ''مُسندِ امام احمد بن حنبل '' میں ہے: ''اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِا لْخَوَاتِیْم'' یعنی اعمال کا دارومدار