خود کُشی کا علاج |
سکتے ہیں (۱) ''خود کشی کرنا ''اِس صورت میں یہ اپنے گنا ہوں کی سزا بھگت کر جنَّت میں جائے گا (۲)''مُنافِق ہونا ''جیسا کہ شارِحِ صحیح مسلم حضرتِ سیِّدُنا مُحیُ الدّین یَحییٰ بن شَرَف نَوَوِی علیہ رحمۃ اللہ القو ی ، خطیبِ بغدادی علیہ رحمۃ اللہ الہادی کے حوالے سے فرماتے ہیں: ''خودکُشی کرنے والا یہ شخص مُنافِق تھا '' ۔
(شرحِ مُسلم لِلنَّوَوِی ج۱ ص۱۲۳دارالکتب العلمیہ بیروت)
اس صورت میں وہ ہمیشہ جہنَّم میں رہے گا۔
مفتی شریف الحق صاحب کی شرح
شارحِ بخاری حضرت علامہ مفتی شریف الحق امجدی علیہ رحمۃ اللہ القوی نزھۃ القاری جلد4صَفْحَہ173 پرفرماتے ہیں:یہ شخص حقیقت میں مسلمان تھا یا کافر اس کا فیصلہ مشکل ہے ۔مگر ابتدا ء میں جو فرمایا: لِرَجُلٍ یَدَّعِی الْاِسْلَامَ (یعنی ایک شخص جو اسلام کا دعوی کرتاتھا )اور اَخیر میں جو مُنادی کرائی اس سے بظاہر یہ مُتَبادِر ہوتا(یعنی فوری ذہن میں آتا)ہے کہ یہ حقیقت میں مسلمان نہ تھا اور اخیر میں فرمایا: بے شک اللہ اس دین کی فاجِر انسان سے مدد کرالیتاہے ۔اس فاجر کے معنیٔ مُتَعارِف ( معنیٰ معروف)کے لحاظ سے یہ سمجھ میں آتاہے کہ حقیقت میں