جنّت حرام ہو گئی
نبیِّ کریم ، رَء ُوْفٌ رَّحیم عَلَیْہِ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃِوَ التَّسْلِیم کا ارشادِ عبرت بُنیاد ہے: ''تم سے پہلی اُمّتوں میں سے ایک شخص کے بدن میں پَھوڑا نکلا جب اس میں سخت تکلیف محسوس ہونے لگی ۔تو اس نے اپنے تَرکَش( یعنی تیردان) سے تِیر نکالا اور پھوڑے کوچِیر دیا ،جس سے خون بہنے لگا اور رُک نہ سکا یہاں تک کہ ِاس سبب سے وہ ہَلاک ہوگیا ، تمہارے رب عَزَّوَجَلَّ نے فر مایا: ''میں نے اس پر جنّت حرام کردی۔ ''
(صَحِیح مُسلِم ص۷۱حدیث ۱۸۰ دار ابن حزم بیروت)
اِس حدیثِ مبارَک کی شَرح میں شارِحِ صحیح مسلم حضرتِ علامہ نَوَ وِی علیہ رحمۃ ُاللہ القَو ی فر ما تے ہیں: ''حدیث ِپاک سے یہ نتیجہ اَخذ کیا جائیگا کہ اس نے جلدی مرنے (یعنی خود کُشی )کیلئے یا بِغیر کسی مَصلحت کے ایسا کیا (اِسی وجہ سے اس پر جنّت حرام فر مائی گئی )ورنہ فائِدے کے غالِب گمان کی صورت میں عِلاج و دوا کیلئے پھوڑا (وغیرہ ) چیرنا( آپریشن) حرام نہیں۔''
(شَرحِ مسلم لِلنَّوَوِی ج۱ص ۱۲۷ )