(میں نے زید کو بکر کے فاضل ہونےکی خبر دی)۔
(۱۴)۔۔۔۔۔۔ تَصْیِیْر: فاعل کا مفعول کو صاحب ِمأخذ بنانا۔جیسے:
مثال معنی مأخذ مدلولِ مأخذ
عَافَاکَ اللہُ اللہ تجھے عافیت دے عَافِیَۃٌ عافیت /آرام
(۱۵)۔۔۔۔۔۔تَجَنُّبْ: فاعل کا مأخذ سے بچنا۔جیسے:
مثال معنی مأخذ مدلولِ مأخذ
تَحَوَّبَ زَیْدٌ زید گناہ سے بچ گیا حُوْبٌ گناہ
(۱۶)۔۔۔۔۔۔تَکَلُّفْ:( رغبت اور پسندیدگی سے )فاعل کا مأخذ میں موجود صفت کو اپنے اندر بتکلف ظاہر کرنا۔جیسے:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
تَشَجَّعَ زَیْدٌ زید بتکلف بہادر بنایا اس نے بتکلف بہادری ظاہر کی شُجَاعَۃٌ بہادری
(۱۷)۔۔۔۔۔۔تَشارُکْ: دو شخصوں کا باہم مل کر کسی کام کو اس طرح انجام دینا کہ ان میں سے ہر ایک فاعل بھی ہو اور مفعول بھی۔جیسے: تَقَاتَلَ زَیْدٌ وَعَمْرٌو:( زید اورعمرو نے باہم قتال کیا)۔
(۱۸)۔۔۔۔۔۔تَخْیِیْل: تخییل کالغوی معنی ہے خیال دلا نا اور اصطلاح میں ناپسندیدگی کے باوجود فاعل کا اپنے اندر مأخذ کا حصول ظاہر کرنا ہے جو حقیقۃً حاصل نہ ہو۔جیسے:
مثال معنی مأخذ مدلولِ مأخذ