میں نے اللہ کی حمد کی ،لیکن بابِ إِفْعَال پرلانے سے لازم ہوگیااور یہ اس کاخاصہ ہے۔
(۴)۔۔۔۔۔۔ابتداء: ابتداء کی دو قسمیں ہیں:(الف) کسی معنی کے لئے ایسے مزید فیہ کا آنا جس کا مجرد اصلاً (بالکل) نہ ہو۔ جیسے لَقَّبَ ( لقب دینا) اور أَرْقَلَ (تیز چلنا) کہ یہ ایسے مزید فیہ ہیں جن کا مجر د سِرے سے نہیں ہے۔ (ب) کسی معنی کیلئے ایسے مزید فیہ کا آنا جس کا مجرد موجود توہو مگر مجرداور مزید فیہ کے معانی میں کھلا تفاوت (فرق)پایاجاتاہو ۔ جیسے :أَشْفَقَ(وہ ڈرا) مجرد میں یہ مادہ مہربانی وشفقت کے معنی میں آتا ہے۔ ڈرنے کے معنی میں استعمال نہیں ہوتا۔ اسی طرح: أَقْسَمَ (اس نے قسم کھائی) ،جبکہ مجرد میں قَسَمَ کا معنی ہے تقسیم کرنا۔
(۵)۔۔۔۔۔۔ اِعْطائے ماخَذ: فاعل کا کسی کو ماخذ دینا۔ یہ دو قسم پر ہے۔
(1)وہ دی جانے والی چیز امرِحسی ہو،اورپھرماخذ دینے کی بھی دو قسمیں ہیں: ۱-نفسِ ماخذ کا دینا۔ جیسے: