خاصیات ابواب الصرف |
یعنی اس نے بڑائی چاہی(۲)دوسرامعنی تکلف ہے اور وہ کسی صفت کے ساتھ متصف ہونے میں مشقت اٹھانا ہے۔ جیسے: تَحَلَّمَ یعنی اس نے بتکلف برد باری اختیار کی۔ (۳)تیسرا معنی صیرورت ہے:اور وہ یہ کہ بظاہر، بلا صُنْعِ صانع (کسی بنانے والے کی بناوٹ کے بغیر)کسی شیء کا ایک حالت سے دوسری حالت میں بدل جانا۔جیسے:
تَحَجَّرَ الطینُ
(یعنی آگ پر پکائے بغیر) گارا پتھر بن گیا ۔ (ب)۔۔۔۔۔۔ خاصیات کو بیان کرنے کا دوسرا طریقہ یہ ہے کہ کسی صیغہ کو ذکر کرکے اس کی خاصیت بغیرنام لیے اشارۃً بیان کی جائے۔جیسے:
أَلامَ أَیْ حانَ أَن یُلَامَ
اس کی ملامت کرنے کا وقت آگیا اس مثال میں أَيْ حانَ أَنْ یُلامَ کے الفاظ ذ کر کرکے باب افعال کی خاصیت حینونت کواشارۃً بیان کیا گیا۔
اصطلاحات
(۱)۔۔۔۔۔۔اِخراجِ مأخَذ: فاعل کا مفعول سے مأخذ نکالنا۔جیسے:
مثال معنی مأخذ مدلول مأخذ
تَمَخَّخَ خَالِدٌ الْعَظْمَ
خالد نے ہڈی سے گودا نکالا مُخٌّ مغز /گودا
(۲)۔۔۔۔۔۔اِقْتِضَاب:اس کا لغوی معنی ہے بریدہ (کاٹاہوا) اصطلاحی معنی: ایسی بناء جس کی کوئی اصل اور مثل موجود نہ ہواور وہ بناء حروف الحاق اور حروف زائد للمعنی سے بھی خالی ہو ۔جیسے :
اِخْرَوَّطَ بِہِمُ السَّیْرُ :
رفتار نے ان کو کھینچا(فصول اکبری)۔ (۳)۔۔۔۔۔۔اِلْزَام:کسی فعل کو متعدی سے لازم کرنا۔ جیسے:
اَحْمَدَ زَیْدٌ،
زید قابلِ حمد ہوا۔حالانکہ مجرد میں یہی فعل حَمِدَ ازباب سَمِعَ متعدی ہے،جیسے