نہیں بنایا جاسکتا۔ یہی وجہ ہے کہ امام اخفش کے اس قول کو رد کردیا گیا جس میں انہوں نے
کہا۔(شرح شافیہ ابن حاجب)۔
(۵)۔۔۔۔۔۔ایک سے زائد خواص:
یہ ضروری نہیں کہ کسی فعل میں ایک وقت میں ایک ہی خاصہ پایا جائے بلکہ ایک وقت میں ایک سے زائد خواص بھی پائے جاسکتے ہیں جیسے:
(میں نے زید کو نکالا )اس میں تعدیہ اور تصییر دونوں خواص پائے جارہے ہیں۔تعدیہ تو ظاہر ہے اور تصییر اس طرح کہ اس کا معنی ہوا
''جَعَلْتُ زَیْداً ذَاخُرُوْج'ٍ'
یعنی میں نے زیدکونکلنے والابنادیا۔
(۷)۔۔۔۔۔۔خاصیاتِ اَبواب کو بیان کرنے کا طریقہ کار:
واضح رہے کہ کتابوں میں خاصیات کو عام طور پر دو انداز سے بیان کیا جاتا ہے:
(۱لف)۔۔۔۔۔۔کوئی صیغہ ذکر کرکے اسکے تحت ایک یا مختلف خواص کانام لے کر صراحۃً بیان کیا جائے۔جیسے:علامہ عبد العزیز پرہاروی رحمہ اللہ القوی ''شرح عقائد'' کی عبارت
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الْمُتَوَحِّد
پر کلام کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں:علماءِ عربیہ نے باب تَفَعُّل کے کئی معانی بیان فرمائے ہیں ان میں سے تین کا بیان کرنا مقام کے لحاظ سے مناسب ہے: (۱) اس باب میں اِسْتِفْعَال کی طرح طلب کا معنی پایا جاتا ہے۔جیسے: