خاصیات ابواب الصرف |
اس طرح تحنث کے معنی گناہ سے بچنے کے ہوئے کہ عبادت گناہ سے بچنے کا سبب ہے اس لئے اطلاق سبب علی المسبب کے علاقے سے مجازا عبادت کے معنی میں ہو گیا۔ (نزھۃ القاری۱/۱۸۵) اورعلامہ عبد العزیز پرہاروی رحمہ اللہ القوی ''شرح عقائد'' کی عبارت
اَلْحَمْدُ لِلّہِ الْمُتَوَحِّد
کے تحت لفظ ''المتوحد'' پر کلام کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں:علماءِ عربیہ نے باب تفعل کے کئی معانی بیان کئے ہیں ان میں سے تین کا بیان کرنا مقام کے لحاظ سے مناسب ہے:(۱)اس باب میں استفعال کی طرح طلب کا معنی پایا جاتا ہے۔جیسے:تَعَظَّمَ اَیْ طَلَبَ الْعَظْمَۃَ یعنی اس نے بڑائی چاہی(۲)دوسرامعنی تکلف ہے اور وہ کسی صفت کے ساتھ متصف ہونے میں مشقت اٹھانا ہے۔جیسے:تَحَلَّمَ یعنی اس نے بتکلف غصہ پیا (۳)تیسرا معنی صیرورت ہے:اور وہ یہ کہ بظاہر، بلا صُنْعِ صانع (کسی بنانے والے کی بناوٹ کے بغیر)کسی شیء کا ایک حالت سے دوسری حالت میں بدل جانا۔جیسے:
تَحَجَّرَ الطینُ
،یعنی آگ پر پکائے بغیر گارا پتھر بن گیا۔ الحمد للہ علی احسانہ خاصیات ابواب کی اسی اہمیت کے پیشِ نظرتبلیغ قرآن وسنت کی عالم گیر غیر سیاسی تحریک ''دعوت اسلامی'' کی مجلس ''المدینۃ العلمیۃ'' کے'' شعبہ درسی کتب'' نے خاصیات ابواب کے اہم قواعد پر مشتمل کتاب بنام ''خاصیات ابواب الصرف'' پیش کرنے کی سعی کی ہے جو جامعۃ المدینۃ کے نصاب میں بھی داخل ہے۔ اس پردرج ذیل امور کے تحت کام کیا گیا ہے: