خاصیات ابواب الصرف |
علم صرف کے ابواب میں مختلف خاصیات پائی جاتی ہیں اور اس میں شک کی کوئی گنجائش نہیں کہ عربی زبان کو کماحقہ سمجھنا ان ابواب کی خاصیات کو سمجھنے پر موقوف ہے اور لغت عربی کے معانی و مفاھیم کو سمجھنے میں یہ حد درجہ معاون اور کلیدی کردار کی حامل ہیں جبکہ طلبہ بالعموم اس سے جی چراتے نظر آتے ہیں حالانکہ کسی عبارت کو حل کرنے کیلئے جہاں علم النحو اور صیغوں کی بناکاجاننا ضروری ہے وہاں خاصیات ابواب کو بھی غیر معمولی حیثیت حاصل ہے، کبارعلماء کرام نے انہیں موضوعِ سُخَن بنایا ہے اور باقاعدہ اسکی اہمیت کو اجاگر کیا ہے چنانچہ ''علامہ جامی علیہ رحمۃ اللہ الوافی نے لفظِ مُعْرَب پر گفتگو کرتے ہوئے ارشاد فرمایاہے کہ: مُعْرَبْ یا تو
عَرِبَتْ مِعْدَتُہ
سے ماخوذ ہے تو اس صورت میں باب افعال کا ہمزہ سلب کیلئے ہوگااور اسکامعنی ہوگا
اِزَالَۃُ الْفَسَادِ
، فساد دور کرنا (یعنی ثلاثی مجرد میں اسکا معنی تھا معدے کا فاسد یا خراب ہونا
کَمَا یُقَالُ عَرِبَتْ مِعْدَتُہ
اور مزید فیہ میں معنی ہوگا فساد کو دورکرناکَمَا یُقَال اَعْرَبَ زَیْدٌ الْکَلَامَ)۔ ایسے ہی حضرت علامہ مولانا شریف الحق امجدی صاحب،بخاری شریف کی حدیث نمبر ۳ میں
''فیتحنث فیہ ''
( یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غار حرا میں عبادت کیا کرتے تھے )کے تحت گفتگو کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ: یتحنث باب تفعل سے مضارع ہے اسکا مادہ حنث ہے اسکے معنی گناہ کے ہیں باب تفعل کی خاصیت تجنب ہے یعنی فاعل کا مادہ سے پہلو بچانا