عہدہ پر کام کر رہا ہوں۔رَمَضان المبارک کی آمد پر میں نے اپنے20ویں گریڈ کے آفیسر کو دعوتِ اسلامی کے تحت ہونے والے اجتماعی اعتکاف کیلئے چھٹیوں کی درخواست پیش کی جو اس نے مسترد کردی ۔ میں چونکہ شیخ طریقت امیر اہلسنّت حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطاؔر قادری رضوی ضیائی دامت برکاتہم العالیہ سے مرید ہوں۔ جن کا درِ دولت باب المدینہ کراچی میں ہے ۔لہٰذا مجھے باب المدینہ کی یاد نے تڑپایا تو میں نے رَمَضان المبارک کے آخری 5دن کی چھٹی کی درخواست پیش کر دی کہ مجھے باب المدینہ (کراچی ) جانا ہے۔ ہمارا آفیسر انتہائی تنقیدی ذہن کا مالک تھا۔خاص طور پر مذہبی لوگوں کو نشانہ بنانا ،ان کی تذلیل کرنا، جھڑکنا اس کا وَتیرہ تھا۔اس نے درخواست دیکھ کر تعجب سے پوچھا :''کراچی میں ایسا کیا ہے جو تم عید کے ایّام گھر والوں سے دور رہ کر وہاں گزارنا چاہتے ہو ؟'' میں نے جان چھڑاتے ہوئے اتنا کہا کہ واپس آکر بتاؤں گا ۔
جب میں باب المدینہ کی بہاریں لُوٹ کر واپس پہنچا تو میرے ساتھ مکتبۃ المدینہ سے جاری ہونے والی بین الاقوامی اجتماع واجتماعی اعتکاف نامی چند وی سی ڈیز ۱؎ بھی تھیں ۔ ان میں سے ایک V.C.D.میں نے اپنے اس