کربلا کا خونی منظر |
یا کُلّی کرکے پڑھنا بہتر اور ویسے ہی پڑھ لیا جب بھی حَرَج نہیں ۔ (6)خُصوصاًیہ بات یاد رکھئے کہ (ان دنوں میں) نماز اور روزہ حرام ہے۔
(بہارِ شريعت حصّہ۲ص۱۰۲،عالمگیری ج۱ ص۳۸ )
(7) مُرُوَّت میں بھی ایسے موقع پر ہرگز ہرگز نماز نہ پڑھئے کہ فُقہائے کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السّلام یہاں تک فرماتے ہیں: بِلاعُذرجان بوجھ کربِغیروُضو کے نَماز پڑھنا کفر ہے۔ جبکہ اسے جائز سمجھے یا استہزاء ً(یعنی مذاق اڑاتے ہوئے) یہ فعل کرے۔
( مِنَحُ الرَّوْض للقاری ص۴۶۸دار البشائر الاسلامیۃ بیروت )
(8)ان دنوں کی نمازوں کی قضا نہیں البتّہ رَمضانُ المبارَک کے روزوں کی قضا فرض ہے ۔
(بہارِ شريعت حصّہ۲ص۱۰۲،دُرِّمُختَار ج ۱ ص ۵۳۲)
جب تک قضا روزے ذمّے باقی رہتے ہیں اُس وقت تک نفلی روزے کے مقبول ہونے کی امّید نہیں۔ان اَحکام کی تفصیلی معلومات کیلئے مکتبۃ