ہی کیا تھا؟ یہی ناکہ وہ اسلام کی سربُلندی چاہتے تھے۔ اِ س مقدَّس جُرم کی پاداش میں گلشنِ رسالت صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کے نَو شُگفتہ پھولوں کو کس قَدَر بے دَردی کے ساتھ پامال کیا گیا۔ آہ! گلستانِ زَہرارضی اللہ تعالیٰ عنہا کی وہ کَلیاں جو ابھی پوری طرح کِھلنے بھی نہ پائی تھیں ان کو کیسی بے رَحمی و سَفّاکی کے ساتھ گھوڑوں کی ٹاپوں تلے رَونداگیا!اُس وقت سیِّدُالشُّہدا ء امامِ حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر کیا گُزَر رہی ہوگی جس وَقت اُ ن کے جِگر پارے کٹ کٹ کر خاک و خون میں گرتے اور تڑپتے ہوں گے!