کی کشِش بھی موجود اور پھر ترنُّم میں توویسے ہی ایک طرح کا جادو ہوتا ہے۔ ان صُورَتوں کے ہوتے ہوئے شاید کوئی '' وَلِیّہ'' ہی نامحرم نوجوان نعت خوان دیکھ سُن کر اپنے آپ کو گناہوں بھرے تصوُّرات سے بچا پائے! دیکھنے کی بات تو دور رہی میری تو اپنی مَدَنی بیٹیوں کو یہاں تک تاکید ہے کہ وہ تو نوجوان نعت خوان کی آڈیو کیسٹ بھی نہ سنیں کہ اُس کی سُرِيْلی آواز کے باعِث وہ فِتنے ميں مُبتَلا ہوسکتی ہے ۔ صحیح بخاری شریف میں ہے کہ سرکارِ مدینہ، سلطانِ باقرینہ ، قرارِ قلب وسینہ ، فیض گنجینہ،صاحِبِ مُعطّر پسینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ایک حُدی خواں(یعنی اونٹوں کوتیز چلانے کے لیے مست کرنے والے اشعار پڑھنے والے)تھے جن کا نام اَنْجَشَہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھا جو کہ اِنتہائی خوش آواز تھے(ایک سفر کے دوران جس میں عورَتیں بھی ہمراہ تھیں اور سیِّدُنا اَنْجَشَہ اشعار پڑھ رہے تھے اس پر) سرکارِ مدینہ صلی اللہ تعالیٰ عليہ واٰلہ وسلَّم نے