مُبلِّغات کے لئے معروضات پیش کر دی گئیں کہ وہ صِرف عُلَماء کی تحریرات سے پڑھ کر ہی بیانات کریں۔اگر کسی غیر عالِم کو سنّتوں بھرے اجتماع میں منہ زبانی بیان کرتا پائیں تو دعوتِ اسلامی کے ذمّہ داران اُس کو روک دیں۔ غیر عالِم مُبلِّغین ومُبلِّغات اور تمام غیرِ عالم مُقرِّرین کو چاہئے کہ وہ منہ زَبانی مذہبی بیان یا خطاب نہ کریں۔میرے آقائے نِعمت، اعلیٰ حضرت، مجدِّدِ دین وملّت مولانا شاہ امام احمد رضاخان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں:''جاہِل اُردو خواں اگر اپنی طرف سے کچھ نہ کہے بلکہ عالِم کی تصنیف پڑھ کر سنائے تو اِس میں حَرَج نہیں۔مزید فرماتے ہیں:جاہل خود بیان کرنے بیٹھے تو اُسے وعظ کہنا حرام ہے اور اُس کا وعظ سننا حرام ہے اور مسلمانوں کو حق ہے بلکہ مسلمانوں پرحق ہے کہ اُسے منبر سے اُتار دیں کہ اِس میں نہی منکر (یعنی بُرائی سے منع کرنا)ہے اور نہی منکر واجب ۔واللہ تعالیٰ اعلم۔