معلوم ہوا عالم ہونے کیلئے درسِ نظامی کی تکمیل کی سند ضَروری ہے نہ ہی کافی نہ ہی عَرَبی فارسی وغیرہ کا جاننا شرط ، بلکہ علم درکار ہے۔چُنانچِہ میرے آقا اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں:سند کوئی چیز نہیں بُہتیَرے سَنَد یافتہ مَحض بے بَہرہ (یعنی علْمِ دین سے خالی) ہوتے ہیں اور جنہوں نے سند نہ لی اِن کی شاگردی کی لیاقت بھی اُن سَنَد یافتوں میں نہیں ہوتی ،عِلْم ہونا چاہئے۔
( فتاوٰی رضویہ ج ۲۳ ص۶۸۳)
اَلْحَمْدُ لِلّٰه عزَّوَجَلَّ فتاوٰی رضویہ شریف ، بہارِ شریعت ، قانونِ شریعت، نِصابِ شریعت،مراٰۃ المناجیح، علم القراٰن، تفسیر نعیمی، اِحیا ء العلوم (مترجم) اور اِس طرح کی کئی اُردو کتابیں ہیں جن کو پڑھ کر سمجھ کر اور عُلمائے کرام سے پوچھ پوچھ کر بھی حسبِ ضَرورت عقائد و مسائل سے آگاہی حاصِل کر کے'' عالِم'' بننے کا شَرَف حاصِل کیا جا سکتا ہے۔اور اگر ساتھ ہی ساتھ ''درسِ نظامی'' کرنے کی