Brailvi Books

کراماتِ صحابہ
17 - 342
    امامِ اہل ِسنت، مجدد ِدین وملت مولانا احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں
اہلِ سنت کا ہے بیڑا پار ،اصحابِ حضور

نجم ہیں اور ناؤ ہے عترت رسول اللہ کی
 (حدائقِ بخشش،حصہ اول،ص۱۱۱)
    انبیائے کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے بعد تمام انسانوں میں صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم سب سے زیادہ تعظیم وتوقیر کے لائق ہیں یہ وہ مقدس ومبارک ہستیاں ہیں جنہوں نے رسول اللہ عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی دعوت پر لبیک کہا، دائرۂ اسلام میں داخل ہوئے اور تن من دھن سے اسلام کے آفاقی اور ابدی پیغام کو دنیا کے ایک ایک گوشے میں پہنچانے کے ليے کمر بستہ ہوگئے۔تاریخ  گواہ ہے کہ ان مبارک ہستیوں نے قرآن وحدیث کی تعلیمات کو عام کرنے اور پرچم اسلام کی سربلندی کے ليے ایسی بے مثال قربانیاں دی ہیں کہ آج کے دور میں جن کاتصور بھی مشکل ہے۔ رسولِ اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے روئے زیبا کی زیارت وہ عظیم سعادت ہے کہ دنیا جہاں کی کوئی نعمت اس کے برابر نہیں ہو سکتی اور صحابہ کرام تو وہ ہیں کہ شب وروز آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت اور آپ کی صحبت فیض سے مستفیض ہوتے رہے قرآن ودین کو حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی مبارک زبان سے سنااور بے واسطہ اللہ تعالیٰ کے اوامر ونواہی کے مخَاطب رہے۔
حضرت عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو فقہا صحابہ میں ایک ممتاز مقام رکھتے ہیں آپ ایک موقع پر صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی عظمت وفضیلت پر روشنی ڈالتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں:جو شخص راہِ راست پر چلنا چاہے اسے چاہيے کہ ان لوگوں کے راستے پر چلے اور ان کی اقتدا وپیروی کرے جو اس جہاں سے گزر گئے کہ زندوں کے بارے میں یہ اندیشہ موجود ہے کہ وہ دین میں کسی فتنہ اور ابتلا میں مبتلا ہوجائیں اور یہ لوگ
Flag Counter