کراماتِ صحابہ |
سورۃ الفتح کی آیت نمبر۲۹ کا ترجمہ کنزالایمان میں یوں ہے: محمد(صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم) اللہ (عزوجل) کے رسول ہیں، اور ان کے ساتھ والے کافروں پر سخت ہیں اور آپس میں نرم دل تو انہیں دیکھے گا رکوع کرتے سجدے میں گرتے اللہ کا فضل و رضا چاہتے، ان کی علامت ان کے چہروں میں ہے سجدوں کے نشان سے۔(پ۲۶،الفتح:۲۹)
آیاتِ قرآنیہ کے علاوہ کتب ِاحادیث بھی فضائل ِصحابہ کے ذکر سے مالا مال ہیں چنانچہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ا للہ عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میرے صحابہ کی عزت کرو کہ وہ تمہارے نیک ترین لوگ ہیں۔
(مشکاۃ المصابیح،کتاب المناقب، باب مناقب الصحابۃ،الحدیث: ۶۰۱۲،ج۲،ص۴۱۳)
ایک حدیث پاک میں ہے میرے صحابہ رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین ستاروں کی مانند ہیں تم ان میں سے جس کی بھی اقتدا کروگے ہدایت پاجاؤ گے۔
(مشکاۃ المصابیح،کتاب المناقب،باب مناقب الصحابۃ، الحدیث: ۶۰۱۸،ج۲،ص۴۱۴)
مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اس کی شرح میں فرماتے ہیں: سبحان اللہ! کیسی نفیس تشبیہ ہے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کو ہدایت کے تارے فرمایا اور دوسری حدیث میں اپنے اہل ِبیت رضی اللہ تعالیٰ عنہم کو کشتی نوح فرمایا، سمندر کا مسافر کشتی کا بھی حاجت مند ہوتا ہے اور تاروں کی رہبری کا بھی کہ جہاز ستاروں کی رہنمائی پر ہی سمندر میں چلتے ہیں۔ اس طرح امتِمسلمہ اپنی ایمانی زندگی میں اہل ِبیت اَطہار رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے بھی محتاج ہیں اور صحابہ کبار رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے بھی حاجت مند، امت کے لئے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی اقتداء میں ہی اہتداء یعنی ہدایت ہے۔
(مرآۃ المناجیح،ج۸،ص۳۴۵)