Brailvi Books

کامیاب استاد كون؟
9 - 44
تدریس کا مقصدکیا ہونا چاہيے؟
    استاذ کو چاہيے کہ منصب ِ تدریس کو دنیا کی دولت کمانے ، عزت وشہرت حاصل کرنے یااپنے ساتھیوں میں ممتاز نظر آنے کے لئے ذریعہ نہ بنائے بلکہ اللہ تعالیٰ کی رضا اپنے پیش ِ نظر رکھے کیونکہ تدریس ہو یا کوئی اور نیکی ، اگررضائے الٰہی عزوجل مقصودنہ ہو تو یہ انسان کی آخرت کے لئے سراسرباعث ِنقصان ہے جیسا کہ حضرت سیدنا ابو سعد بن ابی فضالہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کر تے ہیں کہ رسول اللہ   صلي الله تعالي عليه وسلم نے ارشاد فرمایا، ''جب اللہ تعالیٰ اولین و آخرین کو قیامت کے اس دن میں جمع فرمائیگا جس میں کوئی شک نہیں ہے تو ایک مُنادی یہ ندا کریگا، ''جس شخص نے اللہ عزوجل کے لئے کسی عمل میں دوسرے کو شریک کیا تھا تو وہ اس کا ثواب بھی غیر اللہ سے طلب کرے کیونکہ اللہ تعالیٰ شریک سے بے نیاز ہے۔''(ابن ماجہ ،کتاب الزھدرقم۴۲۰۳،ج۴،ص۴۷۰)
پڑھانے کی اجرت لینا کیسا؟
    متاخرین فقہاء کے نزدیک پڑھانے کی اجرت اگرچہ جائز ہے مگر ممکن ہو تو استاذ کو چاہيے کہ حصول ِ ثواب کے لئے بلااجرت پڑھائے کیونکہ'' جو عمل بے غرض ہو اس کی جزا کچھ اور ہے ''۔ ہاں ! اگراہل وعیال کے اخراجات اس کے ذمّے ہوں اور یہ اس نیت سے اجرت لے کہ اگر مجھ پر اپنے اہل کی کفالت کی ذمہ داری نہ ہوتی تو میں پڑھانے کی اجرت کبھی نہ لیتا تو اللہ عزوجل کی رحمت سے امید ہے کہ اسے دُگناثواب ملے گا جیسا کہ علامہ ابن عابدین شامی علیہ الرحمۃ ردالمحتار میں اجرت لینے والے مؤذن کو ثوابِ اذان ملنے یا نہ ملنے کی بحث میں لکھتے ہیں :

    ''ہاں یہ کہا جاسکتا ہے کہ اگر وہ (یعنی مؤذن ) رضائے الہٰی کا قصد کرے لیکن
Flag Counter