استاذ کو چاہيے کہ منصب ِ تدریس کو دنیا کی دولت کمانے ، عزت وشہرت حاصل کرنے یااپنے ساتھیوں میں ممتاز نظر آنے کے لئے ذریعہ نہ بنائے بلکہ اللہ تعالیٰ کی رضا اپنے پیش ِ نظر رکھے کیونکہ تدریس ہو یا کوئی اور نیکی ، اگررضائے الٰہی عزوجل مقصودنہ ہو تو یہ انسان کی آخرت کے لئے سراسرباعث ِنقصان ہے جیسا کہ حضرت سیدنا ابو سعد بن ابی فضالہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کر تے ہیں کہ رسول اللہ صلي الله تعالي عليه وسلم نے ارشاد فرمایا، ''جب اللہ تعالیٰ اولین و آخرین کو قیامت کے اس دن میں جمع فرمائیگا جس میں کوئی شک نہیں ہے تو ایک مُنادی یہ ندا کریگا، ''جس شخص نے اللہ عزوجل کے لئے کسی عمل میں دوسرے کو شریک کیا تھا تو وہ اس کا ثواب بھی غیر اللہ سے طلب کرے کیونکہ اللہ تعالیٰ شریک سے بے نیاز ہے۔''(ابن ماجہ ،کتاب الزھدرقم۴۲۰۳،ج۴،ص۴۷۰)