پاکستان بھر کے جامعات المدینہ کے اساتذہ وناظمین کے ساتھ ہونے والے ایک مدنی مذاکرہ میں شیخ طریقت ،امیرِاہل ِ سنت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری مدظلہ العالی سے تدریس کی نیت کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے جواباً بہت سی نیّتوں کی طرف توجہ دلائی جن میں سے چند یہ ہیں :
(۱)رضائے الہی ل کو پیش ِ نظر رکھتے ہوئے اس نیت سے پڑھاؤں گاکہ'' مجھے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہے ۔ ان شاء اللہ عزوجل ''
(۲)ممکن ہوا تو پڑھانے کی اجرت نہیں لوں گا ۔
(۳)اگر اجرت لی بھی تو اپنے اہل ِ وعیال کی کفالت اور سوال سے بچنے کی نیت سے لوں گا کہ اگر میں مجبور نہ ہوتا تو کبھی اجرت نہ لیتا ۔
(۴)تعظیمِ علم کے لئے صاف ستھرے کپڑے پہنوں گا ۔
(۵)سادگی کو برقرار رکھتے ہوئے سنت کی تعظیم کے لئے اہتمام سے عمامہ باندھوں گا ۔
(۶،۷) تعظیمِ علم اور سنت پر عمل کے لئے خوشبو استعمال کروں گا۔
(۸)درجہ میں جانے سے پہلے وضو کر لیا کروں گا۔
(۹) نگاہیں جھکاکر چلوں گا ۔
(۱۰) راستے میں ملنے والے اسلامی بھائیوں کو سلام کروں گا ۔
(۱۱،۱۲) موقع ملا تو نیکی کی دعوت پیش کروں گا(یعنی امر بالمعروف ونھی عن المنکر کروں گا ) ۔
(۱۳)درجہ میں داخل ہوتے وقت سلام کروں گا ۔
(۱۴) بیٹھنے کے لئے جیسی نشست بنائی گئی ہوگی بیٹھ جاؤں گا ، عالیشان نشست کے