میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!
علمِ دین سیکھنے والے سعادت مندوں پر اللہ عَزَّوَجَلَّ اور اس کے پیارے حبیب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم کا کیسا کرم ہوتا ہے ، اس کا اندازہ اِن روایات سے لگائيے :
(1) حضر ت قبیصہ بن مخارق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ میں سرکارِ مدینہ سلطانِ باقرینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہِ وَسَلَّمَ کی بارگاہ میں حاضر ہوا تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہِ وَسَلَّمَ نے مجھ سے فرمایا :''اے قبیصہ ! کیسے آئے ؟ میں نے عرض کیا، میری عمر زیادہ ہوگئی اور ہڈیاں نرم پڑ گئیں ہیں لہذا آپ کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں تاکہ آپ مجھے کوئی ایسی چیز سکھائیں جو میرے لئے مفید ہو، تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہِ وَسَلَّمَ نے فرمایا: اے قبیصہ !( علم کی جستجومیں) تم جس پتھر یا درخت کے قریب سے بھی گزرے اس نے تمہارے لئے استغفارکیا ۔''
(مسند اما م احمد ، مسند البصرین / حدیث قبیصہ بن مخا رق ، الحدیث ۲۰۶۲۵ ، ج ۷ ص ۳۵۲ )
(2) حضرتِ حسن بصری عَلَیْہِ الرَّحْمَۃ سے مرسلاً روایت ہے کہ نبی اکرم ، رسول مکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہِ وَسَلَّمَ نے فرمایا :''جسے اس حالت میں موت آئے کہ وہ اسلام کی سربلندی کے لئے علم سیکھ رہا ہو تو جنت میں اس کے اور انبیاء کے درمیان ایک درجہ ہو گا (یعنی وہ ان کا قُرب پائے گا ۔)
(مشکوۃ المصابیح ، کتاب العلم ، الحدیث ۵۲، ج۱، ص۱۱۵)