(3) حضرتِ صفوان بن عسال المرادی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہِ وَسَلَّمَ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہِ وَسَلَّمَ مسجد میں اپنے (دھاری دار)سرخ کمبل سے ٹیک لگائے تشریف فرماتھے، میں نے عرض کیا، یا رسول اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ !میں علم حاصل کرنے آیا ہوں تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہِ وَسَلَّمَ نے فرمایا'' طالبُ العلم کو خوش آمدید، بیشک طالبُ العلم کو ملائکہ اپنے پروں سے ڈھا نپ لیتے ہیں پھران میں بعض ملائکہ دیگر بعض ملائکہ پر سواری کرتے ہوئے طلب علم کی وجہ سے طالبُ العلم کی محبت میں آسمان دنیا تک پہنچ جاتے ہيں۔'' (طبرانی کبیر ،الحدیث۷۲۳ ، ج ۸ ص ۵۴)
(4) حضرتِ سیدنا واثلہ بن اسقع رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ سرورِ کونین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہِ وَسَلَّمَ نے فرمایا : '' جو علم حاصل کرے اور اسے پابھی لے تو اس کے لئے دوہرا ثواب ہے اور جو نہ پا سکے اس کے لئے ایک ثواب ہے ۔ (مشکوۃ المصابیح ، کتاب العلم، الحدیث ۵۶، ج۱، ص۱۱۶)
(5) حضرتِ سیدنا عبداللہ بن عمرو رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ سرکارِ مدینہ سُرورِ قلب وسینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہِ وَسَلَّم َاپنی مسجد میں دومجلسوں کے پاس سے گزرے تو فرمایا :'' یہ دونوں بھلائی پر ہیں مگر ایک مجلس دوسری سے بہتر ہے کہ یہ لوگ اللہ تعالیٰ سے دعا کررہے ہیں ،اس کی طرف راغب ہیں ، اگر چاہے انہیں دے چاہے نہ دے ۔ اور وہ لوگ خود بھی علم سیکھ رہے ہیں اور نہ جاننے والوں کو سکھا بھی رہے ہیں ،یہی افضل ہیں ،میں معلم ہی بنا کر بھیجا گیا ہوں۔ '' پھر آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہِ وَسَلَّمَ انہیں میں تشریف فرما ہوئے ۔(مشکوۃ المصابیح ، کتاب العلم ، الحدیث ۶۰،ج۱،ص۱۱۷)