گے۔ تیرا مال و متاع اور خون پسینے کی کمائی پر وُرَثاء قابِض ہوجائیں گے۔ ''اپنے'' اشک بہا رہے ہوں گے۔ ''بیگانے'' خوشیاں منا رہے ہوں گے ۔ تیرے ناز اٹھانے والے تجھے اپنے کندھوں پر لاد کر چل دیں گے اور ایک ایسے ویرانے میں لے آئیں گے کہ تو کبھی اس ہولناک سنّاٹے میں خُصُوصاً رات کے وقت ایک گھڑی بھی تنہا نہ آیا تھا، نہ آسکتا تھا بلکہ اس کے تصوُّر سے ہی کانپ جایا کرتا تھا۔ اب گڑھا کھود کر تجھے منوں مِٹّی تلے دَفن کرکے تیرے سارے عزیز چلے جائیں گے۔ تیرے پاس ایک رات کُجاایک گھنٹہ بھی ٹھہرنے کے لئے کوئی راضی نہ ہوگا۔ خواہ تیرا چہیتا بیٹا ہی کیوں نہ ہو، وہ بھی بھاگ کھڑا ہوگا۔ اب اس تنگ و تاریک قَبْر میں نہ جانے کتنے ہزار سال تیرا قیام ہوگا۔ تو حیران و پریشان ہوگا، افسردگی چھائی ہوگی، قَبْر بھینچ رہی ہوگی، توچِلّارہا ہوگا، حسرت بھری نگاہوں سے عزیزوں کو نگاہوں سے اَوجھل ہوتا ہوا دیکھ رہا ہوگا، دل ڈوبتا جارہا ہوگا۔ اتنے میں قَبْر کی دیواریں ہلنا شروع ہوں گی اور دیکھتے ہی دیکھتے دو خوف ناک