نام سے ضَمانت لی تھی وہ ہم نے اُس نوجوان کو عطا فرما دیا بلکہ اِس سے70 گُنا زیادہ نوازا۔''
حضرتِ سَیِّدُنَا مالِک بن دِینار علیہ رَحمَۃُ اللہ الغفّار اِس تحریر کو لے کر بَعُجلت (یعنی جلدی سے)نوجوان کے مکان پر تشریف لے گئے ،وہاں سے آہ و فُغاں کاشور بُلند ہو رہا تھا۔پوچھنے پر بتایا گیا کہ وہ نوجوان کل فوت ہو گیا ہے۔غَسّال نے بیان دیاکہ اُس نوجوان نے مجھے اپنے پاس بُلایا اور وصیَّت کی کہ میری میِّت کو تُم غسل دینا اور ایک کاغذ مجھے کفن کے اندر رکھنے کی وصیَّت کی۔چُنانچِہ حسبِ وصیَّت اُس کی تدفین کی گئی۔حضرتِ سَیِّدُنَا مالِک بن دِینار علیہ رَحمَۃُ اللہ الغفّار نے محرابِ مسجد سے مِلا ہوا کاغذ غَسّال کو دِکھایا تو وہ بے اِختیار پُکار اُٹھا:وَاللہ الْعَظِیْم یہ تو وُہی کاغذ ہے جو میں نے کفن میں رکھا تھا۔یہ ماجرا دیکھ کر ایک شخص نے حضرتِ سَیِّدُنَا مالک بن دِینار علیہ رَحمَۃُ اللہ الغفّار کی خدمت میں2لاکھ دِرہم کے عِوض ضمانت نامہ لکھنے کی اِلتجا ء کی تو فرمایا:''جو ہونا تھا وہ ہو چکا، اللہ عَزَّوَجَلَّ جس کے ساتھ جو چاہتا ہے کرتا ہے '' ۔ حضرتِ سَیِّدُنَا مالِک بن دِینار