اِس مکالمے (مُکا۔لَ۔مے)کے بعدیہ حضرات وہاں سے چلے آئے ، حضرتِ سَیِّدُنَا مالِک بن دِینار علیہ رَحمَۃُ اللہ الغفّار کو رات میں بار بار اُس نوجوان کا خیال آتا رہا اور آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اُس کے حق میں دُعائے خیر فرماتے رہے۔صبح کے وقت پھر اُ س جانب تشریف لے گئے تو نوجوان کو اپنے دروازے پر مُنتظر پایا۔نوجوان نے بڑے پُر تپاک طریقے سے اِستقبال کرتے ہوئے آپ ر حمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی بارگاہ میں عرض کی: کیا آپ ر حمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو کل کی بات یاد ہے ؟حضرتِ سَیِّدُنَا مالِک بن دِینارعلیہ رَحمَۃُ اللہ الغفّارنے ارشاد فرمایا : کیوں نہیں! تو نوجوا ن ایک لاکھ دَراہِم کی تھیلیاں حضرتِ سَیِّدُنَا مالِک بن دِینار علیہ رَحمَۃُ اللہ الغفّار کے حوالے کرتے ہوئے عرض گزار ہوا کہ یہ رہی میری پُونجی اور یہ حاضِر ہیں قلم،دوات اور کاغذ ۔
حضرتِ سَیِّدُنَا مالِک بن دِینارعلیہ رَحمَۃُ اللہ الغفّارنے کاغذ اور قلم ہاتھ میں لے کر اِس مضمون کا بَیع نامہ تحریر فرمایا:'' بِسْمِ اللہ الرَّحمٰنِ الرَّحِیْم یہ تحریر اِس غَرَض کے لئے ہے کہ (حضرتِ سَیِّدُنا )مالِک بن دِینار (علیہ رَحمَۃُ اللہ الغفّار )