آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو نہ پہچانا۔جب تعارُف ہواتو آ پ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی خوب عزّت و توقیر کی اور تشریف آوری کا مقصد دریافت ُکیا۔حضرت سَیِّدُنَا مالِک بن دِینارعلیہ رَحمَۃُ اللہ الغفّارنے(اُس نوجوان پر اِنفرادی کوشش کا آغاز کرتے ہوئے)فرمایا:آپ اِ س عالیشان مکان پر کتنی رقم خرچ کرنے کا اِرادہ رکھتے ہیں؟ نوجوان نے عرض کی :ایک لاکھ دِرہم ۔حضرتِ سَیِّدُنَا مالِک بن دِینار علیہ رَحمَۃُ اللہ الغفّارنے فرمایا :اگر یہ رقم آپ مجھے دے دیں تو میں آپ کے لئے ایک ایسے عالیشان محل کی ضمانت لیتا ہوں ،جو اِس سے زیادہ خوبصورت اور پائیدار ہے۔اُس کی مِٹّی مُشک و زَعفران کی ہو گی،وہ کبھی مُنہدِم(مُن۔ہَ۔دِم) نہ ہو گا اور صرف مَحل ہی نہیں بلکہ اُس کے ساتھ خادِم،خادِمائیں اور سُرخ یاقوت کے قُبّے، نہایت شاندار اور حسین خَیمے وغیرہ بھی ہوں گے اور اُس محل کو معماروں نے نہیں بنایا بلکہ وہ صرف اللہ تعالیٰ کے کُن(یعنی ہو جا)کہنے سے بنا ہے ۔ نوجوان نے جواباً عرض کی:مجھے اِس بارے میں ایک شب غور کرنے کی مُہلَت (مُہ۔لَت) عِنایت فرمائیے۔حضرتِ سَیِّدُنَامالِک بن دِینار علیہ رَحمَۃُ اللہ الغفّارنے فرمایا : بَہُت بہتر ۔