جنّت کی تیاری |
مَزے سے مُمْتَاز ہو گا ،اگر پانی وغیرہ کی خواہِش ہوگی تو کُوزے خود ہاتھ میں آجائیں گے۔ اِن میں ٹھیک اندازے کے مُوَافِق پانی،دودھ ،شراب اورشہد ہوگا۔ پینے کے بعد جہاں سے آئے تھے خود بخُود وہاں چلے جائیں گے ۔ وہاں نَجَاست ،گندگی ،پیشاب وغیرہ تھوک ،رِینٹھ،کان کا میل،بدن کا میل اَصْلاً(بالکل) نہ ہو نگے۔اور ڈکار و پسینے سے مُشک کی خُوشبو نِکلے گی ۔ (بہار شریعت،حصہ۱،ص۸۱/۸۲)
پڑوسی خُلد میں اپنا بنالو کرم یامصطفٰے بہرِرضا ہو
(صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمْ وَ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ )
(ازامیراہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
جَنّتیوں کے لِبَا س
حضرت سَیِّدُنَا اَبُو ہُرَیْرَہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حُضور سراپا نُورشاہ ِ غیّورصلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے اِرشاد فرمایا :''جو شخص جَنّت میں داخل ہو گا، اُسے نِعْمت ملے گی نہ وہ محتاج ہو گا نہ اس کے کپڑے پُرانے ہونگے اور نہ اس کی جَوَانی ختم ہو گی جَنّت میں وہ کُچھ ہے ،جِسے کسی آنکھ نے دیکھا نہ کسی کان نے سُنا اور