اجتِماع میں جا پَہُنْچا۔ دیکھا تو وہی اسلامی بھائی جو مجھ پر تقریباً دو سال سے اِنْفِرادی کوشش کر رہے تھے جہنّم کی ہولناکیوں کے بارے میں بیان فرما رہے تھے، جہنّم میں دی جانے والی سزاؤں کی تفصیل بیان کرتے کرتے ان عاشِقِ رسول پر ایسا خوفِ خدا طاری ہوا کہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے، ان کا بیان تاثیر کا تیر بن کر میرے دِل میں پیوست ہو گیا، ماضی کے کَرتُوت اور جرائم کی طویل فہرست میری آنکھوں کے سامنے آ کر مجھے ڈرانے لگی، یہ سوچ کر دِل کی دھڑکنیں بے ربط ہو گئیں کہ اگر مجھے جہنّم کے عذابات میں مبتلا کر دیا گیا تو کیونکر برداشت کر سکوں گا؟ بے اختیار میرے رخساروں پر آنسوؤں کی لڑی بن گئی، دِل کا میل دُھلنے لگا، نیک بننے کی خواہش دِل میں جگہ پانے لگی۔ ذِکْر و دُعا اور صلوٰۃ وسلام کے بعد میری مُلاقات جب اپنے مُحْسِن سے ہوئی جن کی اِنفرادی کوشش نے مجھے گناہوں کی دَلْدَل سے نکال کر سنّتوں بھرے اجتِماع کی مُشکبار فضاؤں میں لا کھڑا کیا تھا تو وہ مجھے اجتِماع میں دیکھ کر بَہُت خوش ہوئے اور شِرکت پر بڑی حَوصِلہ افزائی کی، نیز آیِنْدہ باقاعِدگی سے اجتِماع میں شرکت کرنے کا ذہن دیا۔ اب میری سَوچوں کے دَھارے کسی اور ہی رُخ پر بہنے لگے، پہلے میں جرائم کے نئے نئے منصوبے سوچا کرتا تھا اب بڑی بے چینی